Posts

سورج گرہن پر اسلام کے احکامات

سننے میں آرہا ہے کہ کل صبح 9 بجے پاکستان میں سورج گرہن ہوگا اور کافی اندھیرا چھا جائے گا ۔ سورج گرہن، چاند گرہن اثرات اور نجومی....؟؟ الحدیث،ترجمہ: رسول کریم.صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس دن سورج گرہن ہوا جس دن آپ علیہ السلام کے بیٹے ابراھیم کی وفات ہوئی، لوگ کہنے لگے کہ نبی پاک کے بیٹے کی وفات کی وجہ سے سورج گرہن ہوا ہے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج اور چاند کو گرہن کسی کی حیات یا وفات کی وجہ سے نہین لگتا، جب سورج گرہن یا چاند گرہن ہو تو نماز(نفل)پڑھو، اللہ سے دعا کرو..(بخاری حدیث 1043) . اسی قسم کی ایک اور حدیث پاک مین ہے کہ: الحدیث،ترجمہ: جب سورج گرہن یا چاند گرہن ہو تو اللہ کی بڑائی بیان کرو(ذکر اذکار کرو)، نوافل پڑھو اور صدقہ کرو...(بخاری حدیث1044) . ایک اور حدیث پاک میں ہے کہ: الحدیث،ترجمہ: جب سورج گرہن ہو یا چاند گرہن ہو تو اللہ کا ذکر کرو..(بخاری حدیث نمبر3202) . چاند گرہن اور سورج گرہن کے وقت عام نوافل کی طرح نوافل پڑھنے چاہیے...البتہ اگر مکروہ وقت ہو تو نفل کے بجائے ذکر اذکار کرنا چاہیے، توبہ استغفار کرنا چاہیے، صدقہ خیرات کرنا چاہیے . وہ جو مشھور ہے کہ حمل وا...

Noha ki daleel ka rad.Matam

شیعوں کی مکاری دھوکے بازی منافقت....اور...چیلنج......!! نوحہ پر شیعہ کی مضبوط ترین دلیل اور اسکا جواب....!!سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت پے نوحہ،گریہ......؟؟ بی بی عائشہ کا نوحہ۔۔۔۔۔۔؟ انبیاء سابقین کا گریہ و نوحہ۔۔۔۔۔۔۔؟؟  . ماتمی شیعوں کی کئ کتب میں نوحے کی ایک مضبوط ترین دلیل یہ لکھی ہے کہ: اہلسنت کی معتبر ترین کتب صحاح ستہ سیرت ابن ہشام وغیرہ کتب میں ہے کہ حضرت حمزہ کی شھادت پر نبی(صلی اللہ علیہ وسلم) خود بھی روئے اور کہا کہ حمزہ پر نوحہ کرنے والے کیوں نہیں، پھر حضرت حمزہ کی شھادت پر خوب نوحہ ہوا، گریہ و زاری ہوئی... . اس دلیل کو بحارالانوار ،اکمال الدین، ماتم حسینی، وسائل شیعہ ،منتھی الامال وغیرہ کئ کتابوں میں پرزور طریقے سے پیش کیا گیا ہے . جواب: ماتم نوحے کرنے والوں کے پاس جھوٹے بے بنیاد کمزور دلائل تو ہیں مگر مستند دلیل ان کے پاس نہیں... جھوٹی بے بنیاد ٹوٹی پھوٹی دلیل تو شیطان نے بھی دی تھی کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کرونگا کیونکہ وہ مٹی سے بنا ہے...جی ہاں ٹوٹی پھوٹی جھوٹی دلیل تو ہر ایک کے پاس ہوتی ہے... باطلوں منافقوں کے پاس بھی جھوٹی ٹوٹی پھوٹی دلیل ہوتی ہے جس سے...

Muhammad Ali mirza ka rad

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2943579352429848&id=100003334358641 تابعین عظام کے فضائل بزبان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور گستاخ پلمبر مرزا جہلی کا رد . پلمبر مرزا جہلمی کہتا ہے کہ۔۔۔خلاصہ: تابعین جھوٹ بولنے اور جھوٹی حدیثیں گھڑنے کے ماہر تھے(معاذ اللہ) ۔ پہلے ذرا تابعین کرام کی فضیلت بزبان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ فرمائیے  الحدیث:  قال النبي صلى الله عليه وسلم:" خيركم قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم. ترجمہ:  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم میں سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ (صحابہ) ہیں۔ پھر وہ لوگ جو ان کے بعد آئیں گے (تابعین) پھر وہ لوگ جو اس کے بھی بعد آئیں گے۔ (تبع تابعین)...(بخاری حدیث2651) . الحدیث:  ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ياتي على الناس زمان يغزو فئام من الناس، فيقال لهم: فيكم من راى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فيقولون: نعم، فيفتح لهم، ثم يغزو فئام من الناس، فيقال لهم: فيكم من راى من صحب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فيقولون: نعم، فيفتح لهم، ثم يغزو فئام من الناس، فيقال لهم: هل فيكم من را...

سید الشھداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کے فضائل

:سید الشہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالی  رسولُ اللّٰہ صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم کے معزز چچا  اور رضاعی بھائی خیرُ الشُّہَداء، سیّد الشُّہَداء حضرتِ سیّدنا امیر حمزہ بن عبدالمطلب رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ تھے۔ (طبقات ابن سعد، ج1،ص87۔ الاستیعاب،ج1،ص425)  پیدائش و کنیت:راجح قول کے مطابق آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کی ولادت نبیِّ اکرم صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم کی اس دنیا میں جلوہ گری سے دو سال ہوئی۔(اسد الغابہ،ج2،ص66) آپ   رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کی کنیت ابو عمّارہ ہے۔(معجمِ کبیر،ج3،ص137)  سید الشہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالی مشاغل:آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ بہت حسین و جمیل تھے، خوبصور ت پیشانی، درمیانہ قد، چھریرا (دبلا پتلا) بدن، گول بازو جبکہ کلائیاں چوڑی تھیں۔ شعر و شاعری سے شغف تھا۔ شمشیر زنی، تیر اندازی اور پہلوانی کا بچپن سے شوق تھا۔ سیرو سیاحت کرنا، شکار کرنا مَن پسند مشغلہ تھا۔(تذکرہ سیدنا امیر حمزہ، ص17ملخصاً)  قبولِ اسلام: ایک مرتبہ  شکار سے لوٹ کر گھر پہنچے تو اطلاع ملی  کہ ابوجہل نے آپ کے بھتیجے محمد (صلَّی اللہ...

Reply to Muhammad Ali Mirza

صحیح مسلم کی حدیث «فِي أَصْحَابِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا» کی درست تفھیم --------------------------------- ڈاکٹر حافظ محمد زبیر --------------------------------- بہت سے دوست سوال کر رہے ہیں کہ انجینیئر محمد علی مرزا کی ایک ویڈیو بہت وائرل ہو رہی ہے کہ جس میں وہ صحیح مسلم کی ایک روایت بیان کر رہا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے صحابہ میں بارہ منافق ہیں کہ جن میں سے آٹھ جنت میں اس وقت تک داخل نہ ہوں گے جب تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے سے نہ داخل ہو جائے اور وہ آٹھ پھوڑے کی بیماری سے مریں گے۔ اور اس روایت کے بیان کرنے کے بعد اشارتا کنایتا صحابہ پر طعن کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اب ان بارہ منافق صحابہ کے نام اپنے علمائے اہل سنت سے پوچھ لو لیکن وہ تمہیں بتلائیں گے نہیں۔ اس میں شک نہیں کہ صحیح مسلم کی جو روایت اس نے بیان کی ہے، وہ صحیح مسلم میں ایسے ہی موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: «فِي أَصْحَابِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا»۔ ترجمہ: میرے صحابہ میں بارہ منافق ہیں۔ لیکن اس کے فورا بعد صحیح مسلم ہی کی ایک اور روایت کے الفاظ ہیں: «فِي أُمَّتِي اثْنَا عَشَرَ مُنَاف...

رزق حلال کی اہمیت

معارف الحدیث کتاب: کتاب المعاملات باب: حلال روزی حاصل کرنے کی فکروکوشش فرائض میں سے ہے حدیث نمبر: 1738 عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طَلَبُ كَسْبِ الْحَلَالِ فَرِيضَةٌ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان) ترجمہ: حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حلال حاصل کرنے کی فکر و کوشش فرض کے بعد فریضہ ہے۔ (شعب الایمان للبیہقی) تشریح بسم اللہ الرحمن الرحیم معاشی معاملات ...... انسانوں کی فطری ضرورت اس باب میں خداوندی ہدایت اور اس کے بنیادی اصول اللہ تعالی نے انسان کو مدنی الطبع بنایا ہے یعنی انسان کی فطری ساخت ایسی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں باہمی تعاون اور معاملاتی لین دین کے محتاج ہیں ہر فرد اور طبقہ کی ضرورت دوسرے سے وابستہ ہے مثلا ایک مزدور جسکی زندگی کی ضرورت ہے بہت مختصر ہے جو صبح سے شام تک محنت مزدوری کرکے بس گزارہ کے پیسے حاصل کرتا ہے اسے بھی ضرورت ہے اس آدمی کی جس سے وہ اپنا اور بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے غلہ وغیرہ خرید سکے اورغلہ پیدا کرنے والے کاشتکار کو ضرورت ہے اس مزدور کی جس ...

کیا زمین ساکن ہے

زمین سورج چاند ساکن ہیں یا متحرک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟ خبر صحیح بمقابلہ مشاہدہ و حس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟ ۔ شیخ الحدیث و التفسیر علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: قرآن مجید رشد و ہدایت کی کتاب ہے فلسفہ اور سائنس کی کتاب نہیں ہے قرآن کریم نے اس سے بحث نہیں کی کہ(حقیتاً ماہیتاً)زمین ساکن ہے یا متحرک(تبیان القرآن9/699) ۔  یہی نظریہ مضبوط لگتا ہے کہ زمین سورج چاند کی حرکت یا سکون کے بارے میں قرآن مجید نے حقیقتا اور ماہیتا کچھ ارشاد نہیں فرمایا بلکہ قرآن مجید نے ظاہر کو بتاتے ہوئے  یہ فرمایا ہے کہ سورج اور چاند حرکت کر رہے ہیں۔۔۔۔بظاہر یہی لگتا ہے آنکھوں سے یہی لگتا ہے لیکن حقیقت اس کے خلاف ہو یہ بالکل ہو سکتا ہے...اگر حقیقتا مضبوط دلائل سے یہ ثابت ہو جائے کے سورج اور چاند متحرک نہیں بلکہ ساکن ہیں اور زمین ساکن نہیں متحرک ہے تو پھر یہ کہا جائے گا کہ قرآن مجید نے سوج چاند کو متحرک کہا ہے وہ ظاہر کے حساب سے کہا ہے ۔ ایک چیز ظاہرا متحرک ہو اور حقیقتا ساکن ہو ایسا ہو سکتا ہے  جیسے ہم ایک تیز رفتار ویگن یا کار میں بیٹھے ہوں تو باہر کی زمین اور درخت وغیرہ ہمیں حرکت کرتے ہوئے محسوس ہوتے ...