Noha ki daleel ka rad.Matam
شیعوں کی مکاری دھوکے بازی منافقت....اور...چیلنج......!!
نوحہ پر شیعہ کی مضبوط ترین دلیل اور اسکا جواب....!!سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت پے نوحہ،گریہ......؟؟
بی بی عائشہ کا نوحہ۔۔۔۔۔۔؟
انبیاء سابقین کا گریہ و نوحہ۔۔۔۔۔۔۔؟؟
.
ماتمی شیعوں کی کئ کتب میں نوحے کی ایک مضبوط ترین دلیل یہ لکھی ہے کہ:
اہلسنت کی معتبر ترین کتب صحاح ستہ سیرت ابن ہشام وغیرہ کتب میں ہے کہ حضرت حمزہ کی شھادت پر نبی(صلی اللہ علیہ وسلم) خود بھی روئے اور کہا کہ حمزہ پر نوحہ کرنے والے کیوں نہیں، پھر حضرت حمزہ کی شھادت پر خوب نوحہ ہوا، گریہ و زاری ہوئی...
.
اس دلیل کو بحارالانوار ،اکمال الدین، ماتم حسینی، وسائل شیعہ ،منتھی الامال وغیرہ کئ کتابوں میں پرزور طریقے سے پیش کیا گیا ہے
.
جواب:
ماتم نوحے کرنے والوں کے پاس جھوٹے بے بنیاد کمزور دلائل تو ہیں مگر مستند دلیل ان کے پاس نہیں... جھوٹی بے بنیاد ٹوٹی پھوٹی دلیل تو شیطان نے بھی دی تھی کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کرونگا کیونکہ وہ مٹی سے بنا ہے...جی ہاں ٹوٹی پھوٹی جھوٹی دلیل تو ہر ایک کے پاس ہوتی ہے... باطلوں منافقوں کے پاس بھی جھوٹی ٹوٹی پھوٹی دلیل ہوتی ہے جس سے وہ عوام کو گمراہ بناتے ہیں، دھوکہ دیتے ہیں
.
اوپر جو حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر نوحہ کرنے کو دلیل بنایا گیا دراصل یہ بھی دھوکے بازی ہیں..ہم آپ کے سامنے پوری بات، پورا واقعہ لکھیں گے، جب آپ پڑھیں گے تو خود بخود کہیں گے کہ یہ واقعہ تو نوحے کو حرام کرنے کا ہے...اس طرح ماتمیوں کی چالبازی دھوکے بازی آپ پر واضح ہوجائے گی...
.
یہ لیجیے پورا واقعہ پڑھیں... یہ واقعہ صحاح ستہ کی کتاب ابن ماجہ میں ہے...واقعہ کچھ یوں ہے کہ:
ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بنساء عبد الأشهل، يبكين هلكاهن يوم أحد فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لكن حمزة لا بواكي له» فجاء نساء الأنصار يبكين حمزة، فاستيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «ويحهن ما انقلبن بعد؟ مروهن فلينقلبن، ولا يبكين على هالك بعد اليوم
(ابن ماجہ حدیث نمبر1591)
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر عبدالاشھل قبیلے کی عورتوں کے قریب سے ہوا، وہ عورتیں احد کے وفات شدگان پر رو رہی تھیں،(نوحہ کر رہی تھیں)تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لیکن حمزہ پر کوئی رونے والا نہیں....!! پس انصار عورتیں آئیں اور حضرت حمزہ پر رونے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور فرمایا کہ:
ھلاکت ہو ابھی تک لوٹ کر نہیں گئیں...؟؟انہیں کہہ دو کہ لوٹ جائیں اور آج کے بعد کسی پر بھی نا روئیں(یعنی آج کے بعد کسی پر بھی نوحہ نا کریں،اب نوحہ ماتم ہمیشہ کے لئے ممنوع اور حرام ہے)
(ابن ماجہ حدیث نمبر1591)
.
دیکھا آپ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے کسی پر بھی نوحہ کرنے سے روک دیا تھا...
.
اسی طرح ماتمی دھوکے باز لوگ سیرت ابن ہشام وغیرہ کی بھی آدھی بات پیش کرکے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں جبکہ اسی واقعہ کو سیرت ابن ہشام مین تفصیلا لکھ کر یہ بھی لکھا ہے کہ
ونهي يومئذ عن النوح...ترجمہ: اس دن آپ علیہ السلام نے نوحہ کرنے سے منع کردیا..(سیرت ابن ہشام 2/99)
.
مغازی واقدی میں اسی واقعہ کے ساتھ لکھا ہے کہ
ونهاهن الغد عن النوح أشد النهي..ترجمہ اس دن کے بعد آپ علیہ السلام نے نوحہ کرنے سے سخت منع کر دیا
(مغازی الواقدی 1/317)
.
ہم #چیلنج کرتے ہیں
جی ہاں چیلنج.... وہ چیلنج جو علماء حق علماء اہلسنت ہمیشہ سے کرتے آ رہے ہیں... وہی چیلنج ہم دہرا رہے ہیں کہ ماتم نوحہ کو جائز بلکہ علامت محبتِ حسین قرار دینے والوں کو چیلنج ہے کہ ایک آیت یا ایک مستند حدیث دکھا دیں جس مین واضح طور پر ماتم کرنے یا نوحہ کرنے کا کہا گیا ہو.....
.
ایک.دفعہ پھر توجہ دلاتے چلیں کوئی اس چیلنج کا جواب دینا چاہے تو صرف اور صرف واضح آیت و حدیث پیش کرے جس مین ماتم نوحے کی اجازت دی گئ ہو
کیونکہ
ماتم نوحے صاف صاف آحادیث مین منع کیے گئے ہیں لیھذا آحادیث کے مقابلے میں کسی فرد واحد یا کسی جماعت کا عمل احادیث کے مقابلے میں قابل قبول نہیں ہوگا...دلیل نہیں بنے گا بلکہ
احادیث کے مقابلے میں احادیث پیش کرنا ضروری ہیں.. کیونکہ ایک طرف آحادیث ہوں اور دوسری طرف کسی کا عمل تو ایسے میں احادیث پر عمل ہوگا،
البتہ
کسی معاملے میں آحادیث میں ممانعت نا ہو تو ایسے معاملے مین کسی کا عمل دلیل بن سکتا ہے مگر صاف صاف احادیث کے مدمقابل کسی کا عمل دلیل نہیں بن سکتا
.
۔
سیدہ عائشہ کاماتم:
سیدہ بی بی عائشہ کا ماتم کرنا پیش کیا جاتا ہے اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ وہاں بھی پوری عبارت پیش نہیں کی جاتی کیونکہ پوری عبارت میں بی بی عائشہ نے خود اپنے اس فعل کو سفہی(نادانی) کہا ہےگریاوزاری ماتم نوحہ کو جائز نہیں کہا اور سیدہ عائشہ کو جب حضرت عمر نے سمجھایا تو وہ خاموش ہو گئی تھیں۔۔۔
۔
بعض انبیاء سابقین علیھم السلام کا گریہ:
بعض انبیاء سابقین علیہم السلام کا رونا گریا کرنا نوحہ کرنا بطور دلیل پیش کیا جاتا ہے اس کا پہلا جواب تو یہ ہے کہ ممکن ہے ایسی تمام روایات غیر ثابت اور ضعیف ہوں اور بالفرض اگر صحیح مان لیا جائے،صحیح و ثابت مان لیا جائے تو جواب یہ ہوگا کہ یہ ان کی شریعت میں جائز تھا۔۔۔شریعت محمدی میں نوحے گریہ و زاری آواز سے رونا نوحہ کرنا شروع میں حلال تھا پھر نبی پاک نے ہمیشہ کے لئے حرام کردیا جیسے شراب شروع میں حلال تھی پھر ہمیشہ کے لئے حرام کر دی گئی
۔
نوحے ماتم سوگ اور غم منانے کی ممانعت پر کئی احادیث مبارکہ ہیں... چند احادیث درج ذیل ہیں
①الحدیث۔ ۔۔ترجمہ:
آج کے بعد(یعنی سیدنا حمزہ پر نوحہ کےبعد) کسی پر بھی نا روئیں(یعنی آج کے بعد کسی پر بھی نوحہ نا کریں،نوحہ ماتم ہمیشہ کے لئے ممنوع اور حرام ہے)
(ابن ماجہ حدیث نمبر1591)
۔
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا عن النياحة
ترجمہ: بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نوحہ کرنے سے منع کیا ہے...(ابوداود حدیث3127)
.
②نهينا أن نحد أكثر من ثلاث
ترجمہ:ہمیں (وفات کے فورا بعد والے)تین دن سے زیادہ سوگ.و.غم کرنے سے روکا گیا ہے..(بخاری حدیث1279)
③ليس منا من لطم الخدود، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية
ترجمہ:جو چہرہ پیٹے اور گریبان پھاڑے(ماتم کرے) اور جاہلی چیخ و پکار کرے(آواز سے رونا دھونا کرے، نوحے کرے)وہ ہم میں سے نہیں...(بخاری حدیث1294)
یہ حدیث اہل تشیع کی کتاب الانتصار جلد9 ص472 میں بھی ہے
.
④النياحة من أمر الجاهلية
نوحہ کرنا جاہلی کاموں میں سے ایک ہے
ابن ماجہ حدیث1581
یہ حدیث اہلِ تشیع کی کتاب من لایحضر ص39 اور بحار الانوار جلد82 ص103 میں بھی ہے...
.
⑤لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم النائحة والمستمعة
ترجمہ:
رسول اللہ.صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی اس پر جو نوحہ کرے اور.اس پر جو نوحہ سنے...(ابوداؤد حدیث3128)
یہ حدیث اہل تشیع کی کتاب الانتصار جلد9 ص472 میں بھی ہے
⑥مولا علی نےفرمایا
جزع کرنا(غم و بےصبری کا اظہار کرنا،نوحےماتم کرنا)گناہ ہے.(ماخذ شیعہ کتاب مسکن الفواد ص4)
.
الحاصل:
وفات کے فورا بعد والے تین دن غم کرنا ، بغیر آواز کے رونا جائز بلکہ سنت ہے ۔۔۔۔تین دن کے بعد غم تازہ کرنا یا رونا جائز نہیں۔۔۔نوحے ماتم تو کسی بھی صورت جائز نہیں
۔
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
Comments
Post a Comment