Best Treatmint for covid19

ہمیں یہ سچ جتنا بھی کڑوا لگے حقیقت یہی ہے کہ ہمیں چاہے چند دن چند ہفتے یا چند ماہ میں کرونا وائرس کا سامنا ضرور کرنا ہے۔
اگر ہم احتیاطی تدابیر کی جانب آئیں جیسا کہ ماسک پہننا ہاتھ نہ ملانا ہاتھوں کو بار بار سینیٹائز کرنا تو شاید ان ہدایات پر ڈاکٹر برادری سے زیادہ کوئی بھی سختی سے کاربند نہیں ہے۔ لیکن ڈاکٹرز میں شرح اموات انتہائی اونچی ہونا صاف ظاہر کرتا ہے کہ یہ احتیاطیں غیر موئثر ہیں۔
واحد احتیاط جو کارگر ہے وہ اپنے تمام اہل عیال کو لیکر گھر میں مکمل بند ہونے کے سوا کچھ نہیں۔ لیکن پاکستان جیسے معاشی بدحالی کے شکار ملک میں یہ کہنا بہت آسان ہے لیکن عملا ناممکن ہے۔
تو اس عفریت کا حل کیا ہے؟
سب سے پہلے ہمیں سمجھنا ہو گا کہ یہ وائرس کن صحت مند افراد  کو متاثر کر رہا ہے تو حیران کن طور پر یہ متمول اور احتیاط پسند افراد کو زیادہ موت کی وادی میں پہنچانے کا باعث بن رہا ہے۔ جبکہ یہ تناسب غریب اور سخت حالات کا سامنا کرنے والے افراد میں انتہائی کم ہے۔ اسی طرح جب ڈاکٹرز ہر جا ہاتھ سینیٹائز کرنے کا التزام کرتے ہیں تو دراصل وہ اپنے ہاتھوں کو ان مائیکروبز سے سینیٹائز کرتے ہیں جو اینٹی باڈیز ہمارے جسم میں وائرس کے ان اسٹرنگز کے مقابلے میں نئے ایمیونز تیار کر کے دیتے ہیں  تاکہ ہمارا جسم اس وائرس کا مقابل تیار ہو سکتا ہے۔
کیا آپ نے کبھی غور کیا وہی کرونا وائرس جو امریکہ میں لاکھ سے زائد انسانوں کی جان لے گیا اور پاکستان میں امریکہ سے کہیں پہلے داخل ہونے کے باوجود شرح اموات امریکہ جیسی نہیں؟
اس سوال کے جواب میں ہی کوویڈ انیس کا علاج پنہاں ہے۔ ستر فیصدی امریکی کین فوڈ باکسڈ پریزروڈ فوڈ کھاتے ہیں کئی نے تو شاید سالوں سے باقائدہ گھر میں کھانا پکا کر بھی نہ کھایا ہو۔ فلیکس کا ڈبہ کھولا ٹیٹرا پیک دودھ یا پیسچرائزڈ دودھ اس میں ملایا اور کھا لیا اسی طرح کین سے مچھلی نکالی پسند کی ساس ڈالی کھالی ساتھ میں ایک کین بیئر کا انڈیل لیا۔
جبکہ ہم نوے فیصدی گھر میں تمام تر غذائی بداعتدالیوں کے باوجود گھر میں کھانا تیار کر کے یا ہوٹلز میں بھی غیر محفوظ شدہ خوراک کا استعمال کرتے ہیں۔ ہماری خوراک میں گرم مصالے، ہلدی، لہسن، ادرک، کی ایک معقول مقدار شامل ہوتی ہے ۔ جبکہ مغرب میں یہ اشیاء پریزروڈ اور انتہائی عیاشی کے طور اپنائی جاتی ہیں۔
پاکستان کے مایہ ناز نیوٹریشنسٹ ڈاکٹر عظمت کے مطابق کچے لہسن کا استعمال ایک تری سے شروع کریں اور ہر روز اسے تھوڑا تھوڑا بڑھاتے جائیں حتی کہ آپ کے جسم سے لہسن کی مہک آنے لگے۔ یہ وہ مقام ہے کہ آپ کا جسم کوویڈ کے مقابلے کے لیئے تیار ہے۔ اسی طرح ادرک جو ہمارے سالن کا لازمی جزو ہے اس کا طریقہ استعمال بدل دیں اسے سالن میں پکانے کی بجائے کچا استعمال کریں۔ ادرک کے اجزاء جسم کی شکست و ریخت کا عمل بہت سست کر دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے ادرک بہترین اینٹی ایجنگ ہے۔
پاکستان کے مشہور سٹیم سیل ٹیکنالوجی کے پی ایچ ڈی اور نیوٹریشنسٹ ڈاکٹر ظہور الدین کا کہنا ہے کہ ہلدی میں وہ صلاحیت موجود ہے کہ ہمارے اسٹیم سیلز جو ہمارے عضلات کے دوبارہ اگانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں ان کے ساتھ بطور بیس سیل کام کرتی ہے۔ اگر خدانخواستہ کوویڈ بگڑ بھی رہا ہو تو ہلدی کا استعمال ہمارے پھیپھڑوں کے ان باریک غبارہ نما سیک کو بہت تیزی سے مرمت کر سکتی ہے جسے کرونا وائرس نے نقصان پہنچا رکھا ہوتا ہے۔
ساتھ ہی ساتھ بھاپ کا نسخہ الحمدللہ بہت کارگر ہے۔ کرونا وائرس کا علاج بھلے مغربی طریقہ ایلوپیتھک میں موجود نہ ہو الحمدللہ یہ ہمارے مقامی ہربل طریقہ علاج میں بھرپور موجود ہے۔ اور چین کا کرونا وائرس پر موئثر ترین قابو پانا اس کی سب سے بڑی شہادت ہے۔

از حکیم عمر عطاری

Comments

Popular posts from this blog

قبروں کا احترام اور سعودی حکومت کا طرز عمل

Method of Eating

کیا زمین ساکن ہے