ام المومنین سیدہ عائشہ اور حضرت امیر معاویہ
کیا بی بی عائشہ کو سیدنا معاویہ نے شہید کرایا........؟؟
.
سوال:
علامہ صاحب میں سعودیہ مین ہوں ایک دوست کو اسکے شیعہ دوستوں نے کنفیوز کیا ہوا ہے، اس کے شیعہ دوست صحیح مسلم کے حوالے سے بتا رہے ہین کہ بی بی عائشہ کو معاویہ نے قتل کرایا... شیعہ کہتے ہین کہ اہلسنت کتابون مین فقط یہ لکھا ہے کہ بی بی عاءشہ کی وفات ہوئی تفصیل بتانے سے کتراتے ہیں کیونکہ تفصیل میں جائیں گے تو معاویہ کو قاتل پاءیں گے...
اس معاملے میں جلد از جلد رہنمائی فرمائیں اور بتائیں کہ سیدہ عائشہ کی وفات آخر کیسے ہوئی....؟؟
.
جواب:
صحیح مسلم مین ایسا کچھ نہیں، یہ اہل تشیع کا جھوٹ و بغضِ معاویہ ہے جو کہ انکی کتابوں میں اور انکی ذاتوں میں بھرا پڑا ہے، تمام اہل تشیع کو چیلنج ہے کہ صحیح مسلم میں بی بی عائشہ کے قتل کا ایسا واقعہ دکھا دیں...
.
البتہ اہل تشیع کی کتابوں میں یہ جھوٹ اور بغضِ معاویہ موجود ہے کہ نعوذ باللہ بی بی عائشہ کے گھر معاویہ نے گھڑا کھودوایا اور اوپر کچھ ڈال دیا اور بی بی عائشہ اس گھڑے مین گر کر وفات پا گئیں...نعوذ باللہ
.
ابن ھمام حسینی شیعہ لکھتا ہے:
وقتل معاوية السيدة عائشة بحفر بئر لها وغطى فتحة ذلك البئر عن الأنظار
ترجمہ:
معاویہ نے بی بی عائشہ کو اس طرح قتل کیا کہ اس کے گھر کنواں کھودوایا اور اوپر سے ڈھانپ دیا تاکہ دکھائے نا دے جس مین بی بی عائشہ گر کر وفات پا گئیں
(حبيب السير ص 425)
.
یہ اہل تشیع کا جھوٹ ہے، بغضِ سیدنا معاویہ ہے....جھوٹ انکی زبان و کتب میں بھرا پڑا ہوتا ہے، انکی اپنی اسی عبارت سے واضح ہوتا ہے کہ یہ جھوٹ ہے....بی بی عائشہ آخری ایام میں اپنے بھائیوں کے ساتھ رہتی تھیں، بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ بی بی کے گھر کنواں کھودوایا جائے اور سارے گھر والوں مین سے کسی کو پتہ تک نا چلے.......؟ کنوا کھودنے مین آخر وقت لگتا ہے اور مٹی کا ڈھیر نکلتا ہے....اہلِ خانہ کو پتہ ہی نا چلے یہ عقلا عادتا نہیں ہوسکتا...اور یہ صحیح روایات، صحیح تاریخ کے بھی خلاف ہے، جھوٹ ہے
.
یہ بھی شیعہ کا جھوٹ ہے کہ بی بی عائشہ کے وفات کی تفصیل کو اہلسنت چھپاتے ہیں....یہ سراسر جھوٹ ہے... بی بی عائشہ کی وفات شیدید مرض سے ہوءی تھی...یہی برحق و سچ ہے، یہی معتبر کتابوں میں دوٹوک بھی لکھا ہے
سیرت حلبیہ میں ہے کہ:
وجاء أن ابن عباس رضي الله عنهما دخل على عائشة رضي الله عنها في مرض موتها
ترجمہ:
بی بی عائشہ جب بیمار تھیں کہ جس بیماری مین انکی وفات ہوئی اس بیماری میں سیدنا ابن عباس انکی عیادت کرنے آئے
(سیرت حلبیہ 2/412)
.
دیکھیے کتنا دو ٹوک اور واضح لکھا ہے کہ وفات بیماری کی وجہ سے ہوئی
.
بی بی عائشہ کی جان لیوا بیماری میں سیدنا ابن عباس کے آنے کا واقعہ امام بخاری نے بھی لکھا ہے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَبْلَ مَوْتِهَا عَلَى عَائِشَةَ وَهِيَ مَغْلُوبَةٌ،
ترجمہ:
بی بی عائشہ کی وفات کر جانے سے پہلے جب ان پر بیماری کا شدید غلبہ تھا اس وقت سیدنا ابن عباس عیادت کرنے آئے
(بخاري روایت نمبر 4753)
.
امام حاکم جس کو اہل تشیع بھی مانتے ہیں انہوں نے بھی سیدہ عائشہ کے جان لیوا بیماری اور سیدنا ابن عباس کی عیادت کا تذکرہ یوں کیا ہے:
جاء ابن عباس يستأذن على عائشة رضي الله عنها في مرضها [المستدرك على الصحيحين للحاكم: 4/ 9 ، صححہ الحاکم ووافقہ الذھبی]
.
بی بی عائشہ کی جان لیوا بیماری میں سیدنا ابن عباس کے آنے کا واقعہ صحیح ابن حبان میں بھی ہے
قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ مِنْ صَالِحِي بَنِيكَ جَاءَكِ يَعُودُكِ , قَالَتْ: فَأْذَنْ لَهُ فَدَخَلَ عَلَيْهَا
ترجمہ:
(اسی جان لیوا بیماری میں سیدہ عائشہ) کے بھاءی عبدالرحمن بن ابو بکر نے سیدہ عائشہ سے کہا کہ ابن عباس آپ کی عیادت کو آئے ہیں اور اندر آنے کی اجازت چاہ رہے ہیں، بی بی عائشہ نے اجازت دی اور وہ عیادت کرنے اندر تشریف لے آئے
(صحيح ابن حبان 16/ 41)
.
تاریخ خمیس اٹھا کر دیکھیے وہاں بھی یہی واقعہ مزید تفصیل کے ساتھ ہے
روى انه دخل ابن عباس على عائشةفى مرضها وهى خائفة من القدوم على الله فقال لا تخافى فانك ما تقدمين الا على مغفرة ورزق كريم
(1/478 تاریخ الخمیس)
.
یہی واقعہ تاریخ الاسلام طبقات کبری تھزیب وغیرہ مین بھی ہے
اشتكت عائشة ، فجاء ابن عباس فقال: يا أم المؤمنين تقدمين على فَرَط صدق ، على رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وعلى أبي بكر رضي الله عنه
سیدہ عائشہ(مرض الموت مین) بیمار ہوئیں تو سیدنا عباس عیادت کرنے آئے فرمایا موت سے کیا گھبرانا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ اپ کے منتظر و ہیش رو ہیں
(تاريخ الإسلام 4/249 نحوہ فی التھذیب12/386 و الطبقات الکبری 8/78)
.
.
رہی بات اختلافات کی تو سیدہ عائشہ سیدنا زبیر و طلحہ سیدنا معاویہ اور سیدنا علی وغیرہ رضی اللہ تعالی عنھم اجمعین کا آپس میں اجتہادی اختلاف تھا مگر ایک دوسرے سے بغض و نفرت عناد و دشمنی نہیں تھی..
سیدنا معاویہ بی بی عائشہ سے اختلاف رکھتے تھے مگر نفرت و دشمنی نا تھی بلکہ سیدنا معاویہ بی بی عائشہ کو تحفے تحائف تک بھیجا کرتے تھے
أَهْدَى مُعَاوِيَةُ لِعَائِشَةَ ثِيَابًا وَوَرِقًا وَأَشْيَاءَ
ترجمہ:
حضرت سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کو کپڑے اور چاندی کے سکے(نقدی) اور دیگر چیزیں تحفے میں بھیجیں
(حلية الأولياء 2/48)
.
كانت وفاتها في رمضان ليلة الثلاثاء لسبع عشرة خلت منه على الصحيح عند الأكثرين سنة ثمان وخمسين، وروى أيضا سنة سبع وخمسين..وصلى عليها أبو هريرة- رضي الله تعالى عنہ ودفنت بالبقيع.
یعنی
صحیح قول کے مطابق سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی وفات 17رمضان میں ہوئی اکثر کا قول ہے کہ سن وفات58ہے ایک روایت میں سن وفات57ہجری ہے......آپ کا جنازہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عہ نے پڑھایا اور بمطابق وصیت جنت البقیع میں مدفون ہوئیں
(سبل الھدی11/182بالحذف الیسییر)
.
✍تحریر
.
سوال:
علامہ صاحب میں سعودیہ مین ہوں ایک دوست کو اسکے شیعہ دوستوں نے کنفیوز کیا ہوا ہے، اس کے شیعہ دوست صحیح مسلم کے حوالے سے بتا رہے ہین کہ بی بی عائشہ کو معاویہ نے قتل کرایا... شیعہ کہتے ہین کہ اہلسنت کتابون مین فقط یہ لکھا ہے کہ بی بی عاءشہ کی وفات ہوئی تفصیل بتانے سے کتراتے ہیں کیونکہ تفصیل میں جائیں گے تو معاویہ کو قاتل پاءیں گے...
اس معاملے میں جلد از جلد رہنمائی فرمائیں اور بتائیں کہ سیدہ عائشہ کی وفات آخر کیسے ہوئی....؟؟
.
جواب:
صحیح مسلم مین ایسا کچھ نہیں، یہ اہل تشیع کا جھوٹ و بغضِ معاویہ ہے جو کہ انکی کتابوں میں اور انکی ذاتوں میں بھرا پڑا ہے، تمام اہل تشیع کو چیلنج ہے کہ صحیح مسلم میں بی بی عائشہ کے قتل کا ایسا واقعہ دکھا دیں...
.
البتہ اہل تشیع کی کتابوں میں یہ جھوٹ اور بغضِ معاویہ موجود ہے کہ نعوذ باللہ بی بی عائشہ کے گھر معاویہ نے گھڑا کھودوایا اور اوپر کچھ ڈال دیا اور بی بی عائشہ اس گھڑے مین گر کر وفات پا گئیں...نعوذ باللہ
.
ابن ھمام حسینی شیعہ لکھتا ہے:
وقتل معاوية السيدة عائشة بحفر بئر لها وغطى فتحة ذلك البئر عن الأنظار
ترجمہ:
معاویہ نے بی بی عائشہ کو اس طرح قتل کیا کہ اس کے گھر کنواں کھودوایا اور اوپر سے ڈھانپ دیا تاکہ دکھائے نا دے جس مین بی بی عائشہ گر کر وفات پا گئیں
(حبيب السير ص 425)
.
یہ اہل تشیع کا جھوٹ ہے، بغضِ سیدنا معاویہ ہے....جھوٹ انکی زبان و کتب میں بھرا پڑا ہوتا ہے، انکی اپنی اسی عبارت سے واضح ہوتا ہے کہ یہ جھوٹ ہے....بی بی عائشہ آخری ایام میں اپنے بھائیوں کے ساتھ رہتی تھیں، بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ بی بی کے گھر کنواں کھودوایا جائے اور سارے گھر والوں مین سے کسی کو پتہ تک نا چلے.......؟ کنوا کھودنے مین آخر وقت لگتا ہے اور مٹی کا ڈھیر نکلتا ہے....اہلِ خانہ کو پتہ ہی نا چلے یہ عقلا عادتا نہیں ہوسکتا...اور یہ صحیح روایات، صحیح تاریخ کے بھی خلاف ہے، جھوٹ ہے
.
یہ بھی شیعہ کا جھوٹ ہے کہ بی بی عائشہ کے وفات کی تفصیل کو اہلسنت چھپاتے ہیں....یہ سراسر جھوٹ ہے... بی بی عائشہ کی وفات شیدید مرض سے ہوءی تھی...یہی برحق و سچ ہے، یہی معتبر کتابوں میں دوٹوک بھی لکھا ہے
سیرت حلبیہ میں ہے کہ:
وجاء أن ابن عباس رضي الله عنهما دخل على عائشة رضي الله عنها في مرض موتها
ترجمہ:
بی بی عائشہ جب بیمار تھیں کہ جس بیماری مین انکی وفات ہوئی اس بیماری میں سیدنا ابن عباس انکی عیادت کرنے آئے
(سیرت حلبیہ 2/412)
.
دیکھیے کتنا دو ٹوک اور واضح لکھا ہے کہ وفات بیماری کی وجہ سے ہوئی
.
بی بی عائشہ کی جان لیوا بیماری میں سیدنا ابن عباس کے آنے کا واقعہ امام بخاری نے بھی لکھا ہے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَبْلَ مَوْتِهَا عَلَى عَائِشَةَ وَهِيَ مَغْلُوبَةٌ،
ترجمہ:
بی بی عائشہ کی وفات کر جانے سے پہلے جب ان پر بیماری کا شدید غلبہ تھا اس وقت سیدنا ابن عباس عیادت کرنے آئے
(بخاري روایت نمبر 4753)
.
امام حاکم جس کو اہل تشیع بھی مانتے ہیں انہوں نے بھی سیدہ عائشہ کے جان لیوا بیماری اور سیدنا ابن عباس کی عیادت کا تذکرہ یوں کیا ہے:
جاء ابن عباس يستأذن على عائشة رضي الله عنها في مرضها [المستدرك على الصحيحين للحاكم: 4/ 9 ، صححہ الحاکم ووافقہ الذھبی]
.
بی بی عائشہ کی جان لیوا بیماری میں سیدنا ابن عباس کے آنے کا واقعہ صحیح ابن حبان میں بھی ہے
قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ مِنْ صَالِحِي بَنِيكَ جَاءَكِ يَعُودُكِ , قَالَتْ: فَأْذَنْ لَهُ فَدَخَلَ عَلَيْهَا
ترجمہ:
(اسی جان لیوا بیماری میں سیدہ عائشہ) کے بھاءی عبدالرحمن بن ابو بکر نے سیدہ عائشہ سے کہا کہ ابن عباس آپ کی عیادت کو آئے ہیں اور اندر آنے کی اجازت چاہ رہے ہیں، بی بی عائشہ نے اجازت دی اور وہ عیادت کرنے اندر تشریف لے آئے
(صحيح ابن حبان 16/ 41)
.
تاریخ خمیس اٹھا کر دیکھیے وہاں بھی یہی واقعہ مزید تفصیل کے ساتھ ہے
روى انه دخل ابن عباس على عائشةفى مرضها وهى خائفة من القدوم على الله فقال لا تخافى فانك ما تقدمين الا على مغفرة ورزق كريم
(1/478 تاریخ الخمیس)
.
یہی واقعہ تاریخ الاسلام طبقات کبری تھزیب وغیرہ مین بھی ہے
اشتكت عائشة ، فجاء ابن عباس فقال: يا أم المؤمنين تقدمين على فَرَط صدق ، على رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وعلى أبي بكر رضي الله عنه
سیدہ عائشہ(مرض الموت مین) بیمار ہوئیں تو سیدنا عباس عیادت کرنے آئے فرمایا موت سے کیا گھبرانا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ اپ کے منتظر و ہیش رو ہیں
(تاريخ الإسلام 4/249 نحوہ فی التھذیب12/386 و الطبقات الکبری 8/78)
.
.
رہی بات اختلافات کی تو سیدہ عائشہ سیدنا زبیر و طلحہ سیدنا معاویہ اور سیدنا علی وغیرہ رضی اللہ تعالی عنھم اجمعین کا آپس میں اجتہادی اختلاف تھا مگر ایک دوسرے سے بغض و نفرت عناد و دشمنی نہیں تھی..
سیدنا معاویہ بی بی عائشہ سے اختلاف رکھتے تھے مگر نفرت و دشمنی نا تھی بلکہ سیدنا معاویہ بی بی عائشہ کو تحفے تحائف تک بھیجا کرتے تھے
أَهْدَى مُعَاوِيَةُ لِعَائِشَةَ ثِيَابًا وَوَرِقًا وَأَشْيَاءَ
ترجمہ:
حضرت سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کو کپڑے اور چاندی کے سکے(نقدی) اور دیگر چیزیں تحفے میں بھیجیں
(حلية الأولياء 2/48)
.
كانت وفاتها في رمضان ليلة الثلاثاء لسبع عشرة خلت منه على الصحيح عند الأكثرين سنة ثمان وخمسين، وروى أيضا سنة سبع وخمسين..وصلى عليها أبو هريرة- رضي الله تعالى عنہ ودفنت بالبقيع.
یعنی
صحیح قول کے مطابق سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی وفات 17رمضان میں ہوئی اکثر کا قول ہے کہ سن وفات58ہے ایک روایت میں سن وفات57ہجری ہے......آپ کا جنازہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عہ نے پڑھایا اور بمطابق وصیت جنت البقیع میں مدفون ہوئیں
(سبل الھدی11/182بالحذف الیسییر)
.
✍تحریر
Comments
Post a Comment