Mother Day Massage

مدر ڈے کا پیغام

مدر ڈے منانے کی رسم ہمارے ہاں نئی نئی چلی تھی تب میری والدہ ماجدہ بقید حیات تھیں ۔ میں کام کاج سے گھر واپس لوٹا اور والدہ ماجدہ کو ہیپی مدر ڈے کہا ۔ سوچا کہ آج کچھ نیا کرتے ہیں ۔ چنانچہ میں نے اپنی والدہ صاحبہ کی خدمت میں عرض کی کہ آج مدر ڈے ہے لہذا آج ہم ماں اور بیٹا صرف ماں اور بیٹا کسی اچھی جگہ پر کھانا کھانے چلتے ہیں ۔ میری اہلیہ اور بچوں نے بھی بخوشی کہہ دیا کہ بالکل جیسے آپ کا جی چاہ رہا ہے ویسے مدر ڈے منائیں ۔

 والدہ صاحبہ میرا ارادہ جان کر خوش تو ہوئیں لیکن خاموش سی ہو گئیں ۔ کچھ دیر بعد میرے پاس تشریف لائیں اور کہنے لگیں کہ مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں اپنے پیارے پیارے بچوں ( میرے اہل و عیال ) کو گھر چھوڑ کر آپ کے ساتھ کھانا کھانے چلی جاوُں ۔ میں نے کہا کہ وہ تو اس پر خوش ہیں پھر آپ کو کیا اعتراض یے ؟ وہ کہنے لگیں لیکن میری خوشی اسی میں ہے کہ میں ان کے ہمراہ جاوُں بلکہ ان کے بغیر میں بھی نہیں جاوُنگی ۔
 اللہ اکبر ، سچ بات ہے کہ اللہ رب العزت نے ماں کو سراپا شفقت بنایا ہے ۔ جن سے یہ سایہُ شفقت چھن جاتا ہے ان سے ماں کی قدر پوچھیں ۔ جن احباب کے والدین زندہ ہیں وہ ان قدر و منزلت کو پہچانیں اور انکی خوب خدمت کریں ۔ 

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مَنْ أَصْبَحَ مُطِیْعًا فِی وَالِدَیْہِ أَصْبَحَ لَہ بَابَانِ مَفْتُوْحَانِ مِنَ الْجَنَّةِ، وَانْ کَانَ وَاحِدًا فَوَاحِدًا، وَمَنْ أمسیٰ عَاصِیًا للّٰہ فی وَالِدَیْہِ أَصْبَحَ لَہ بَابَانِ مَفْتُوْحَانِ مِنَ النَّارِ، وَانْ کَانَ وَاحِدًا فَوَاحِدًا، قال الرجلُ: وانْ ظَلَمَاہُ؟ قال: وانْ ظَلَمَاہُ، وان ظَلَمَاہُ، وان ظلماہ

یعنی جس شخص نے اس حال میں صبح کی کہ وہ اپنے والدین کے حقوق کی ادائیگی کے بارے میں اللہ کا فرمانبردار رہا تو اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھلے ہو تے ہیں اوراگر والدین میں سے ایک زندہ ہو اور اس کے ساتھ حسنِ سلوک کرے تو جنت کا ایک دروازہ کھلا رہتا ہے ۔اور جس نے اپنے والدین کے حقوق کی ادائیگی میں اللہ کی نا فرمانی کی، اس کے بتائے ہوے احکامات کے مطابق حسنِ سلوک نہ کیا تو اس کے لیے جہنم کے دو دروازے کھلے رہتے ہیں اور اگر والدین میں ایک زندہ ہواوراس کے ساتھ بد سلوکی کر ے تو جہنم کا ایک دروازہ کھلا رہتا ہے۔کسی نے پوچھا کہ اے اللہ کے نبی! اگر چہ ماں باپ نے اس پر ظلم کیا ہو ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تین دفعہ فرمایا: اگرچہ والدین نے ظلم کیا ہو ۔

 حضرت رفاعہ بن ایاس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایاس بن معاویہ رحمہ اللہ کی والدہ کا انتقال ہوا تو وہ رونے لگے، کسی نے پوچھا کہ کیوں روتے ہو ؟ تو انھوں نے فرمایا : کَانَ لِيْ بَابَانِ مَفْتُوْحَانِ الی الجنَّةِ وَأُغْلِقَ أحدُہما یعنی میرے لیے جنت کے دو دروازے کھلے ہوئے تھے، اب ایک (والدہ کی وفات پر) بند ہوگیا ہے ، اس لیے رو رہا ہوں۔

 کس قدر خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کے والدین زندہ ہیں اور وہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کا معاملہ کرتے ہیں اور ان کے لیے جنت کے دو دروازے کھلے ہوئے ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

قبروں کا احترام اور سعودی حکومت کا طرز عمل

Method of Eating

کیا زمین ساکن ہے