Will power قوت ارادی
⚡ قوت ارادی (Will power) ⚡
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
خواہشات اور مقاصد کو عملی جامہ پہنانے... مایوسی کی شب تاریک کو روشن کرنے.... منتشر خیالات کو منظم کرنے.... جذبوں کو صحیح سمت دینے.... انسانی اعضا کو تحریک دینے میں جس قوت کا کلیدی کردار ہے... وہ قوت ــــ ” قوت ارادی“ ہے۔
قوت ارادی ہے کیا........ پیدا کیسے ہوتی ہے.....اس کے فوائد.... ؟؟
اگر آپ ان سُوالات کے جوابات جاننے کا ” ارادہ“ رکھتے ہیں.... تو اس مضمون کا مطالعہ کیجیے!!
« ارادہ پیدا کہاں ہوتا ہے »
اس کے متعلق مختلف نظریات ہیں... صوفیہ کے نزدیک انسانی دل جسم میں بادشاہ کی حیثیت رکھتا ہے، دماغ وزیر اور باقی اعضا رعایا.... دل ہی سوچتا اور ارادہ کرتا ہے ... جب کہ سائنس کے نزدیک کسی بھی کام کے متعلق سوچنے اور ارادہ کرنے کا کام دماغ کا ہے.... اس مضمون میں صوفیہ کے ہی نظریے کے مطابق کلام کیا جائے گا۔
سب سے پہلے قلبِ انسانی میں کسی کام کے کرنے نہ کرنے کی رغبت پیدا ہوتی ہے، پھر قلب نفس یا عقل کے مشورے کے مطابق اس کام کے کرنے یا نہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے..... اور اعضا اس ارادے کے مطابق عمل کرتے ہیں.... مثال کے طور پر آپ نرم بستر پر آرام کر رہے ہیں..... ضروری کام یاد آتا ہے.....دل نفس اور عقل سے مشورہ کرتا ہے....کام ضروری ہو تو عقل کا مشورہ راجح..... اب دل اٹھنے کا ارادہ کرتا ہے، اور اعضا ارادے کو عملی شکل دیتے ہیں اور آپ اٹھ جاتے ہیں........ کیا ایسا نہیں ہوتا........؟؟ اچھا.......!! بعض اوقات..... بلکہ ایام فراغت میں” اکثر“ ارادے کے باوجود اٹھنا مشکل ہوتا ہے........آپ نے سوچا ایسا کیوں .....؟؟ اٹھنا بہت نفع بخش ہے..... نیند میں وقت کا ضیاع ہے...... لیکن ہم اٹھ نہیں پاتے..... آخر ایسا کیوں؟ (اس مضمون کو پڑھنے کے بعد شاید اٹھنا اتنا مشکل نہ رہے )
آخر کیا وجہ ہے.... چیزوں کے نقصانات کو جانتے ہوئے...... ہم خود کو اس سے بچا نہیں پاتے..... کاروبار کرنے کا ارادہ کرتے ہیں..... لیکن وقتی جذبہ سرد پڑ جاتا ہے، کتاب پڑھنی شروع کی لیکن مکمل نہ کر سکے....جدول بناتے اور پھر پچھلی حالت پر لوٹ آتے ہیں.....اب تو خود پر بھروسہ ہی نہیں رہا!! ؏
ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں توڑ دیتا ہوں
ایک ہی کتاب پڑھی...... ایک ہی درس لیا..... لیکن فلاں میدان میں آگے نکل گیا..... میں سوچتا ہی رہ گیا.....کوشش بھی کی لیکن منزل نہ پا سکا!!
ان سوالات کے جوابات مختلف پہلوؤں سے دیے جا سکتے ہیں.... لیکن اس مضمون میں صرف ” قوت ارادی“ سے متعلق کلام کیا جائے گا۔
جواب ہے کہاں.....!!
[اگلی تحریر کا انتظار کریں]
✍🏻 محمد شعیب صفدر
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
خواہشات اور مقاصد کو عملی جامہ پہنانے... مایوسی کی شب تاریک کو روشن کرنے.... منتشر خیالات کو منظم کرنے.... جذبوں کو صحیح سمت دینے.... انسانی اعضا کو تحریک دینے میں جس قوت کا کلیدی کردار ہے... وہ قوت ــــ ” قوت ارادی“ ہے۔
قوت ارادی ہے کیا........ پیدا کیسے ہوتی ہے.....اس کے فوائد.... ؟؟
اگر آپ ان سُوالات کے جوابات جاننے کا ” ارادہ“ رکھتے ہیں.... تو اس مضمون کا مطالعہ کیجیے!!
« ارادہ پیدا کہاں ہوتا ہے »
اس کے متعلق مختلف نظریات ہیں... صوفیہ کے نزدیک انسانی دل جسم میں بادشاہ کی حیثیت رکھتا ہے، دماغ وزیر اور باقی اعضا رعایا.... دل ہی سوچتا اور ارادہ کرتا ہے ... جب کہ سائنس کے نزدیک کسی بھی کام کے متعلق سوچنے اور ارادہ کرنے کا کام دماغ کا ہے.... اس مضمون میں صوفیہ کے ہی نظریے کے مطابق کلام کیا جائے گا۔
سب سے پہلے قلبِ انسانی میں کسی کام کے کرنے نہ کرنے کی رغبت پیدا ہوتی ہے، پھر قلب نفس یا عقل کے مشورے کے مطابق اس کام کے کرنے یا نہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے..... اور اعضا اس ارادے کے مطابق عمل کرتے ہیں.... مثال کے طور پر آپ نرم بستر پر آرام کر رہے ہیں..... ضروری کام یاد آتا ہے.....دل نفس اور عقل سے مشورہ کرتا ہے....کام ضروری ہو تو عقل کا مشورہ راجح..... اب دل اٹھنے کا ارادہ کرتا ہے، اور اعضا ارادے کو عملی شکل دیتے ہیں اور آپ اٹھ جاتے ہیں........ کیا ایسا نہیں ہوتا........؟؟ اچھا.......!! بعض اوقات..... بلکہ ایام فراغت میں” اکثر“ ارادے کے باوجود اٹھنا مشکل ہوتا ہے........آپ نے سوچا ایسا کیوں .....؟؟ اٹھنا بہت نفع بخش ہے..... نیند میں وقت کا ضیاع ہے...... لیکن ہم اٹھ نہیں پاتے..... آخر ایسا کیوں؟ (اس مضمون کو پڑھنے کے بعد شاید اٹھنا اتنا مشکل نہ رہے )
آخر کیا وجہ ہے.... چیزوں کے نقصانات کو جانتے ہوئے...... ہم خود کو اس سے بچا نہیں پاتے..... کاروبار کرنے کا ارادہ کرتے ہیں..... لیکن وقتی جذبہ سرد پڑ جاتا ہے، کتاب پڑھنی شروع کی لیکن مکمل نہ کر سکے....جدول بناتے اور پھر پچھلی حالت پر لوٹ آتے ہیں.....اب تو خود پر بھروسہ ہی نہیں رہا!! ؏
ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں توڑ دیتا ہوں
ایک ہی کتاب پڑھی...... ایک ہی درس لیا..... لیکن فلاں میدان میں آگے نکل گیا..... میں سوچتا ہی رہ گیا.....کوشش بھی کی لیکن منزل نہ پا سکا!!
ان سوالات کے جوابات مختلف پہلوؤں سے دیے جا سکتے ہیں.... لیکن اس مضمون میں صرف ” قوت ارادی“ سے متعلق کلام کیا جائے گا۔
جواب ہے کہاں.....!!
[اگلی تحریر کا انتظار کریں]
✍🏻 محمد شعیب صفدر
Comments
Post a Comment