Shiya Ka Sahaba Kiram Bary Aqida

کٹر شیعہ کا ایک کفر.......................!!
اللہ ہداہت دے
شیعہ کے دو فتوے،نظریے ملاحظہ کیجیے

①شیعہ کا پہلا فتوی و نظریہ:
صحابہ کرام کی تعریف و توصیف
.
أن رسول الله صلى الله عليه وآله قال: ما  وجدتم في كتاب الله عز وجل فالعمل لكم به، ولا عذر لكم في تركه، وما لم يكن في كتاب الله عز وجل وكانت في سنة مني فلا عذر لكم في ترك سنتي، وما لم يكن فيه سنة مني فما قال أصحابي فقولوا، إنما مثل أصحابي فيكم كمثل النجوم، بأيها أخذ اهتدي، وبأي أقاويل أصحابي أخذتم اهتديتم، واختلاف أصحابي لكم رحمة.
ترجمہ:
بےشک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ کہ جو کچھ قرآن میں ہے اس پر عمل لازم ، اس کے ترک پر کوئی عذر مقبول نہیں…پس اگر کتاب اللہ میں نہ ملے تو میرے سنت میں ڈھنڈو سنت میں مل جائے تو عمل لازم ، جس کے ترک پر کوئی عذر مسموع نہ ہوگا
اور
اگر قرآن و سنت میں نہ پاؤ تو میرے صحابہ کے اقوال میں تلاش کرو، میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں جس کے قول کو بھی اختیار کرو گے ہدایت پاؤ گے اور سنو میرے اصحاب(صحابہ اہلبیت) کا اختلاف رحمت ہے
(احتجاج طبرسی2/105)
.
وقال عليه السلام:
يهلك في رجلان: محب مفرط، وباهت مفتر.
قال الرضى رحمه الله تعالى: وهذا مثل قوله عليه السلام: يهلك في اثنان:
محب غال، ومبغض قال.
الشرح:
قد تقدم شرح مثل هذا الكلام، وخلاصة هذا القول: إن الهالك فيه المفرط، والمفرط أما المفرط فالغلاة، ومن قال بتكفير أعيان الصحابة ونفاقهم أو فسقهم
یعنی
حضرت علی نے فرمایا کہ میرے متعلق دو قسم کے لوگ ہلاکت میں ہیں ایک وہ جو مجھ سے حد سے زیادہ مھبت کرے دوسرا وہ جو مجھ سے بغض رکھے مجھ پر بہتان باندھے
یعنی
جو اعیان صحابہ کو کافر کہے یا منافق کہے یا فاسق کہے وہ ہلاکت میں ہے
(شرح نہج البلاغۃ 20/220)
شیعہ رافضی نیم رافضی میں یہ دونوں بری عادتیں بھری پڑی ہیں کوٹ کوٹ کے....افسوس
.
بأصحاب نبيكم لا تسبوهم الذين لم يحدثوا بعده حدثا ولم يؤووا محدثا، فإن رسول الله (صلى الله عليه وآله) أوصى بهم
ترجمہ:
حضرت علی وصیت و نصیحت فرماتے ہیں کہ تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے متعلق میں تمھیں نصیحت و وصیت کرتا ہوں کہ انکی برائی نہ کرنا ، گالی لعن طعن نہ کرنا(کفر منافقت تو دور کی بات) انہوں نے نہ کوئی بدعت نکالی نہ بدعتی کو جگہ دی،بےشک رسول کریم نے بھی صحابہ کرام کے متعلق ایسی نصیحت و وصیت کی ہے.(بحار الانوار22/306)
.

حضرت علی رض اللہ عنہ نے شیعوں سے فرمایا:
رأيت أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فما أرى أحداً يشبههم منكم لقد كانوا يصبحون شعثاً غبراً وقد باتوا سجداً وقياماً
ترجمہ:
میں(علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ)نے اصحاب محمد یعنی صحابہ کرام(صلی اللہ علیہ وسلم، و رضی اللہ عنھم) کو دیکھا ہے، وہ بہت عجر و انکساری والے، بہت نیک و عبادت گذار تھے
تم(شیعوں)میں سے کوئی بھی انکی مثل نہیں...
(تمام شیعوں کے مطابق صحیح و معتبر ترین کتاب نہج البلاغہ ص181)
.
یہ ان لعنتی گستاخ مکار جھوٹے فسادی شیعوں رافضیوں و نیم رافضیوں اور ان کے ماننے والوں کے منہ پر سیدنا علی کا زناٹےدار تھپڑ ہے جو صحابہ کرام کے بارے میں دوٹوک یا ڈھکے چھپے الفاظ و انداز میں بکواس و مذمت لعن طعن کرتے ہیں.......!!
.
صحابہ کرام بالخصوص سیدنا معاویہ و عائشہ صدیقہ کے متعلق سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا فرمان و حکم.....
شیعوں کی معتبر ترین کتاب نہج البلاغۃ میں سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حکم موجود ہے کہ:
ومن كلام له عليه السلام وقد سمع قوما من أصحابه يسبون أهل الشام أيام حربهم بصفين إني أكره لكم أن  تكونوا سبابين، ولكنكم لو وصفتم أعمالهم وذكرتم حالهم كان أصوب في القول
ترجمہ:
جنگ صفین کے موقعے پر اصحابِ علی میں سے ایک قوم(شیعہ) اہل الشام (سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرھما رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین) کو برا کہہ رہے تھے، لعن طعن کر رہے تھے
تو
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا:
تمہارا اہل شام(سیدنا معاویہ ، عائشہ وغیرہ صحابہ کرام علیھم الرضوان کو) برا کہنا،  لعن طعن کرنا مجھے سخت ناپسند ہے ، درست یہ ہے تم ان کے اعمال کی صفت بیان کرو...(نہج البلاغہ 2/185)
.
1:ثابت ہوا سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرہ صحابہ کرام کی تعریف و توصیف کی جائے، شان بیان کی جائے....یہی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو پسند ہے..
.
2:ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرہھما صحابہ کرام پر لعن طعن گالی و مذمت کرنے والے شیعہ ذاکرین ماکرین  رافضی نیم راضی محبانِ اہلِ بیت نہیں بلکہ نافرمان و مردود لعنتی ہیں،انکےکردار کرتوت حضرت علی کو ناپسند ہیں..سخت ناپسند
.
.
②شیعہ کادوسرا فتوی و نظریہ:
اب صحابہ کرام کے متعلق دوسری جھلک ملاحظہ کیجیے
بایعوا ابابکر......أن الناس ارتدوا إلا ثلاثة
ترجمہ:
صحابہ نے ابوبکر کی بیعت کی.....بےشک سارے صحابہ مرتد ہوگئے سوائے تین کے
(شیعہ کتاب بحار الانوار28/255)
.
.
ارتد الناس بعد الرسول صلى الله عليه وآله إلا أربعة
ترجمہ:
رسول کی وفات کے بعد سارے لوگ(بشمول صحابہ) مرتد ہوگئے سوائے چار لوگوں کے
(شیعہ کتاب کتاب سلیم بن قیس ص162)
.
.
ارتد الناس إلا ثلاثة نفر: سلمان وأبو ذر، و المقداد. قال: فقلت: فعمار؟فقال: قد كان جاض جيضة ثم رجع
تمام لوگ(صحابہ)مرتد ہوگئے سوائے تین کے سلمان فارسی ابوذر اور مقداد، عمار کفر کی طرف مائل ہوئے پھر واپس مسلمان ہوئے(کل ملا کر مذکورہ چار صحابہ مسلمان بچے نعوذ باللہ)
(شیعہ کتاب الاختصاص ص10)
.
.
" إن الذين آمنوا ثم كفروا ثم آمنوا ثم كفروا ثم ازدادوا كفرا  لن تقبل توبتهم" قال: نزلت في فلان وفلان وفلان، آمنوا بالنبي صلى الله عليه وآله في أول الأمر وكفروا حيث عرضت عليهم الولاية، حين قال النبي صلى الله عليه وآله: من كنت مولاه فهذا علي مولاه، ثم آمنوا بالبيعة لأمير المؤمنين عليه السلام ثم كفروا حيث مضى رسول الله صلى الله عليه وآله، فلم يقروا بالبيعة، ثم ازدادوا كفرا بأخذهم من بايعه بالبيعة لهم فهؤلاء لم يبق فيهم من الايمان شئ.
خلاصہ:
آیت مین جو ہے کہ اسلام کے بعد مرتد ہوءے پھر مسلمان ہوءے پھر مرتد ہوئے پھر کفر پے ڈٹ گئے یہ
ایت صحابہ کے متعلق نازل ہوئی ان میں ایمان ذرا برابر بھی نہ بچا..(شیعہ کتاب الکافی 1/420)
.
.
كبار علماء الشيعة يقولون بأن القول بتحريف ونقصان القرآن من ضروريات مذهب الشيعة
ترجمہ:
شیعہ کے بڑے بڑے علماء نے کہا ہے کہ شیعہ مذہب کے ضروری عقائد و نظریات میں سے ہے کہ قرآن میں تحریف رد و بدل کمی بیشی ہے(لیھذا شیعہ کے مطابق جو تحریف نہ مانےوہ کافر نعوذباللہ)
(الانتصار3/342)
.
قد جاءت مستفيضة عن أئمة الهدى من آل محمد (ص)، باختلاف القرآن وما أحدثه بعض الظالمين فيه من الحذف و النقصان
ترجمہ:
قریب با متواتر ہے کہ ظالموں(صحابہ کو ظالم کہہ رہا ہے)نے قرآن میں بہت کچھ حذف کیا ہے، کمی بیشی کی ہے
(اوائل المقالات ص80,الانتصار3/340)
.
إن القرآن الذي جاء به جبرئيل (عليه السلام) إلى محمد (صلى الله عليه وآله) سبعة عشر ألف آية
ترجمہ:
اصل قرآن جو جبرائیل لے کر آئے وہ سترہ ہزار آیات پے مشتمل تھا(موجودہ قرآن میں سات ہزار سے کم ایات ہیں یعنی آدھے سے بھی زیادہ قرآن حذف کر دیا گیا نعوذ باللہ)
(الكافي2/234)
.
پہلا فتوی مانیے تو سارے شیعہ نافرمان مکار منافق لعنتی مردود جھوٹے کافر مرتد کہ کبھی دوٹوک تو کبھی ڈھکے چھپے الفاظ میں صحابہ کرام پر لعن طعن تبرا زبان درازی کرتے ہیں..اپنی طرف سے کتب میں بہت کچھ لکھ کر اہلبیت کے نام منسوب کردی ہیں، عملا پہلے فتوے پے عمل نہیں کرتے،دوسرے فتوے کی حمایت کرکے کافر، دوسرے فتوے والوں کو کافر نہ کہہ کر کافر
اور
اگر دوسرا فتوی مانیں تو واضح کافر مرتد.....نعوذ باللہ

امت میں تفرقہ ڈالنےوالےایجنٹ…متعہ فحاشی حلال…دین کی بنیادصحابہ کو کافرکہنےوالے، تحریف قرآن کےقائل،گستاخ مرتد شیعہ سمجھانے ورنہ مٹانے قید بائیکاٹ کےلائق ہیں، یہی ہمدردی ان کے لیے لازم....ایسے شیعہ کے کفر کی تھی یہ ایک جھلک

.
یہ تضاد بیانی خود ایک منافقت و مکاری ہے یا جھوٹ و عیاری...........کچھ شیعہ صحابہ کرام کو کافر و فاسق منافق کہہ کر لعنتی مردود ہوئے اور کچھ صحابہ کی تعریف کرکے شیعہ کے مطابق منافق مکار لعنتی مردود ہوئے،
.
پہلے فتوے کے مطابق شیعہ صحابہ کرام کو کافر منافق کہہ کر کافر ہوئے اور دوسرے فتوے کے مطابق کافر نہ کہہ کر شیعہ کے مطابق کافر ہوئے........!!
.
الحاصل:
شیعہ مذہب جھوٹ مکای تضاد گستاخی کفر سے بھرا پڑا ہے....یہ محب نہیں منافق و مفادی مطلبی ، ملحد، دنیا پرست ، نفس پرست ہیں....ان سے دور رہیے......... بہت دور
.
اتحاد کی صورت یہ ہے اور حکم اسلام کا خلاصہ بھی یہ ہے کہ انکی کتب جلا دی جائیں....یہ سب اپنے کرتوتوں کفر گمراہیوں سے توبہ کریں تو ٹھیک ورنہ ٹھکانے لگانا لازم......ٹھکانے لگانے میں عظیم فتنہ ہو تو مختلف قسم کے قید و بائیکاٹ لازم
.
سوال:
یہ کیا کفر منافقت لگا رکھا ہے...فرقہ واریت غیبتیں مت پھیلاؤ، تم کون ہوتے ہو کفر گمراہ کہنے والے.....؟؟
.
الحدیث:
من كتم غالا فإنه مثله
ترجمہ:
جو غل کرنے والے(خیانت کرپشن کرنے والے، چھپکے سے کمی بیشی کرنے والے،کھوٹ و دھوکےبازی کرنے والے) کی پردہ پوشی کرے تو وہ بھی اسی کی طرح(مجرم و گناہ گار) ہے
(ابو داؤد حدیث2716)
.
الحدیث:
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کیا تم فاجر(فاسق معلن منافق , خائن، دھوکے باز) کو واضح کرنے سے ہچکچاتے ہو...؟
(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟)
اسے ان چیزوں(ان کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں ، خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری سے بچ سکیں)
(طبرانی کبیر حدیث1010)
یہ حدیث پاک  کتبِ حدیث و تفاسیر اور فقہ و تصوف کی کئی کتب میں موجود ہے... مثلا جامع صغیر، شعب الایمان، احیاء العلوم، جامع الاحادیث، کنزالعمال، کشف الخفاء ردالمحتار ، عنایہ شرح ہدایہ، فتاوی رضویہ، تفسیر ثعالبی، تفسیر درمنثور وغیرہ کتب میں موجود ہے
.

القرآن..ترجمہ:
حق سے باطل کو نا ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ
(سورہ بقرہ آیت42)
.
حدیث پاک کے مطابق:
عدل.و.حق کی بات کہنا افضل جھاد ہے..
(ابوداؤد حدیث نمبر4344)
.
الحدیث..ترجمہ:
تکبر تو یہ ہے کہ حق کی پرواہ نا کی جاے, حق ٹھکرایا جائے اور لوگوں کو حقیر سمجھا جاے..
(صحیح مسلم حدیث نمبر147)
.
الحدیث..ترجمہ:
خبردار...!!جب کسی کو حق معلوم ہو تو لوگوں کی ھیبت
(رعب مفاد دبدبہ خوف لالچ) اسے حق بیانی سے ہرگز نا روکے
(ترمذی حدیث2191)
.
الحدیث.. ترجمہ:
حق کہو اگرچے کسی کو کڑوا لگے
(مشکاۃ حدیث5259)
.

لیھذا ایسوں کے عیوب مکاریاں منافقتیں خیانتیں دھوکے بازیاں کفر گمراہیاں بیان کرنا برحق ہے لازم ہے اسلام کا حکم ہے، یہ ذمہ داری ہے جو اسلام نے دی ہے باشعور وسیع القلب اہل استنباط علماء کو...یہ عیب جوئی نہین..... غیبت نہیں، ایسوں کی پردہ پوشی کرنا جرم ہے... یہ فرقہ واریت نہین، یہ حسد نہین.... بغض نہیں بلکہ حق کی پرواہ ہے اسلام کے حکم کی پیروی ہے...
 ہاں حدیث پاک مین یہ بھی واضح ہے کہ وہ عیوب، وہ خیانتیں، وہ دھوکے بازیاں وہ کرتوت وہ کفر و گمراہیاں بیان کیے جائیں جو اس مین ہوں...جھوٹ و الزام تراشیاں ٹھیک نہیں......!!
.
✍تحریر: علامہ عنایت اللہ حصیر القادری

Comments

Popular posts from this blog

قبروں کا احترام اور سعودی حکومت کا طرز عمل

Method of Eating

کیا زمین ساکن ہے